سپاہی نے اپنے کمانڈر سے کہا:
جناب میرا دوست میدان جنگ سے نہیں لوٹا، میں اسکو ڈھونڈھنے جانا چاہتا ہوں اجازت دیجیئے۔
کمانڈر نے کہا ؛ میں تمہیں وہاں جانے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتا۔
کمانڈر نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہیں اپنی زندگی کو کسی ایسے شخص کی وجہ سے خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتا جس کے بارے میں قوی احتمال ہے کہ وہ مارا جا چکا ہے۔
کمانڈر کی بات اپنی جگہ درست تھی مگر سپاہی اس سے نا تو قائل ہو سکا اور نا ہی اس نے کوئی اہمیت دی کہ اسکا میدان جنگ میں جانا اس کی اپنی زندگی کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے ، وہاں سے بھاگ کر سیدھا میدان جنگ میں پہنچ گیا جہاں گھمسان کا رن پڑا ہوا تھا۔
گھنٹے بھر کےبعد زخموں سے چور لڑکھڑاتا ہوا، کاندھے پر دوست کی لاش اُٹھائے واپس آتا دکھائی دیا تو کمانڈر نے بھاگ کر اس کے کندھوں سے لاش اتاری، اسے سہارا دے کر زمین پر بٹھایا اور تاسف کرتے ہوئے کہا، میں نے تمہیں کہا تو تھا کہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر محض ایک لاش کو تلاش کرنے جانا اس وقت ہرگز دانائی نہیں ہو گی مگر تم نے میری بات نہیں مانی اور دیکھ لو اپنا یہ حشر کرا کر لوٹے ہو۔
سپاہی نے کراہتے ہوئے مختصرا کہا، نہیں جناب، جب میں اپنے دوست کے پاس پہنچا تو وہ ابھی بقید حیات تھا۔ اس نے مجھےد یکھتے ہی کہا تھا؛ مجھے پورا یقین تھا کہ تم مجھے یوں تنہا مرنے کیلئے نہیں چھوڑو گے ۔
سپاہی نے لڑکھڑاتی زبان سے اپنی بات پوری کرتے ہوئے کہا؛ میں نے اپنے دوست کی آنکھوں میں اپنی مردانگی پر ناز اور دوستی سے وفا کرنا پڑھا تھا جو میرے لئے کافی ہے۔
٭٭٭٭٭
جی ہاں، دوست وہی ہے جب سارے ساتھ چھوڑ جائیں مگر وہ تمہارے ساتھ آ کر کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوجائے۔
(ماخوذ)
زبردست ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سلیم بھائی کیا آج بھی ایسی محبت ہے یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
جواب دیںحذف کریںحضوروالا ! اگر ساتھ میں یہ بھی بتا دیتے کہ اس قسم کے دوست کونسے پلانیٹ میں پائے جاتے ہیں تو بہت سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا۔
جواب دیںحذف کریںبلکل درست۔۔۔ دوست وہی ہے جو مشکل وقت میںساتھ کبھی نا چھوڑیں۔۔۔ اللہ کا مجھ پر خاص کرم ہے کہ میرے بہت گنے چنے دوست ہیں۔۔۔ لیکن یہ وہ دوست ہیں، جو ہر مشکل میں میرا ساتھ دیتے ہیں۔۔۔ اور میری ڈھارس باندھتے ہیں۔۔۔ الحمدللہ۔۔۔
جواب دیںحذف کریںہمیشہ کی طرح بہترین انتخاب۔۔۔
اللہ آپ کو جزا و خیر عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔
جنگوں اور مسلح جھڑپوں میں دوستیوں اور ایڈوینچرازم سے جتنا نقصان پہنچتا ہے اتنا کسی اور چیز سے نہیں۔
جواب دیںحذف کریںDr.jwad this not for battle los subject this a feelings for his friend
جواب دیںحذف کریںWe must have thinking sepertual thought for our friends
We need devtion for other in these days. Islamic history is full with these exenples. In one bettle gave water to other even every one transfer water next shoulgher. At the end all people die.this is devotion for others.Selfishness is not better for homenty
Assalam Alikom, Saleem Bhai ,Haqe dosti ki umda misal Qate Nazer is ke ke Jang jeeti gai ya harigai lekin dosti ne tu yeh jung jeet li bhut khoob
جواب دیںحذف کریںجناب محترم وسیم رانا صاحب، دیر سے جواب دینے کیلئے معذرت خواہ ہوں۔ پسندیدگی کیلئے شکریہ۔ جی ہاںایسی محبت بالکل موجود ہے اس کا اظہار میں رضوان خان کے جواب میںکرونگا۔
جواب دیںحذف کریںجناب رضوان خاںصاحب، میرے بلاگ پر خوش آمدید۔
جواب دیںحذف کریںجناب والا اس قسم کے دوست یہیںپر اور ہماری ہی دنیا میںپائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈھونڈھنے کیلئے کوئی خاص محنت بھی نہیںکرنا پڑتی۔ آنکھیںبند کر کے اپنے ایک ہاتھ کو اپنے سینے پر رکھیں اور اپنے دل سے پوچھیںکہ وہ آپ کے دوستوںکیلئے کس قسم کے جذبات رکھتا ہے۔ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے، آپ کسی کیلئے گڑھے کھود کر اس سے اپنے روستوںمیںپھول نچھاور کرنے توقع کریںتو یہ آپ کی سادگی ہے۔
میرے ایک مہربان کو جیل میںوارڈن نے گول چکر میںبلا کر سزا دی (لٹا کر پانجہ لگانے کی سزا)۔ اس کے ایک دوست نے وارڈن کو آ کر کہا جناب مجھے بھی یہیںلٹا لیجئے اور یہ سزا مجھے بھی دیجئے۔ میںادھر دور بیٹھ کر اپنے دوست کو سزا پاتا دیکھتا رہوںکجھ سے نہیںہو پا رہا۔
میرے چچا ایک پولیس کیس میںدھر لیئے گئے۔ میرے والد کے دوست رات کو اپنی جمع پونجی اٹھا کر ہمارے گھر آ گئے کہ ان پیسوںاور زمین کے کاغذات کی کوئی ضرورت ہو تو!
میری والدہ کو خون کی ضرورت پڑی تو دوستوںکی ناراضگیاںاٹھانی پڑیںکہ ہم نے ان کو کیوںنہیںبلایا۔
مجھے امید ہے کہ آپ کا جواب دیدیا ہوگا۔
پیارے بھائی عمران اقبال، اللہ آپ کو اچھے دوستوںسے مالا مال رکھے۔ یہ اچھائی اصل میںآپ کی اچھائی ہے۔ دوستوںکے ڈھارس بندھا دینے والے الفاظان کی مادی خدمات پر زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںجناب محترم ڈاکٹر جواد احمد خاںصاحب، خوش آمدید۔ جنگیںکسی طور بھی کسی کا پسندیدہ عمل نہیںرہیں مگر جنگ مسلط کر دی جائے تو پھر پیٹھ پھیر کا بھاگنا تاریخمیںبری مثال ثابت ہوگا۔ بحران، جنگیں اور تباہیاں ہی ہیرو کو جنم دیا کرتی ہیںاور انہیںعوامل میںہی ایثار و محبت کے قصے جنم لیا کرتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںپیارے محبوب بھوپال صاحب، خوش آمدید، پسندیدگی اور تبصرہ کیلئے شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںجی ہاںجنگ جیت لی گئی یا ہار دی گئی، دوستی کی کلا زوال داستان ہمیشہ مثال بن کر رہ گئی۔
جواب دیںحذف کریںشنیدن ہے ۔ کہ دوستی کی آزمائش مشکل اور کٹھن وقت ہوتا ہے۔
جواب دیںحذف کریںخوشامدی اور چاپلوس لوگوں کے دوستی کے دہوکہ سے ہوشیار رہنا چاہئیے۔
جاوید بھائی، بہت دنوں کے بعد تشریف لائے ہیں آپ، کیا حال ہیں۔
جواب دیںحذف کریںمیں معذرت خواہ ہوں کہ آپکا جواب دیر سے دے رہاہوں، کسی کام کے سلسلے میں پاکستان میں تھا اور وہاں پر وہی پرانا عذاب، بتی آ گئی تے بتی چلی گئی۔ دو دن پہلے واپسی ہوئی ہے، ان شاء اللہ اب آپ سے ملاقات رہے گی۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اچھے دوستوں سے نوازے اور بروں سے محفوظ رکھے۔