بییر ووجل کوبلنز ابو حمزہ (ان کے نام کا اردو تلفظ یوں بھی ہو سکتا ہے: پِیئررے فَوگل کَوبلَینتس) (انگریزی نام: Pierre Vogel Koblenz) ایک مشہور جرمن مبلغ اسلام اور سابقہ پروفیشنل باکسر ہیں۔ 20 جولائی 1978 کو جرمنی میں پیدا ہوئے۔ اپنی تعلیم برلن میں مکمل کی۔ سن 2001 میں اسلام قبول کیا اور اسلامی تعلیمات یہاں جرمنی میں ہی حاصل کیں۔ اس کے بعد کچھ سالوں کیلئے ام القریٰ مکہ میں عربی زبان اور قرآن شریف کی تعلیمات حاصل کرنے چلے گئے۔ 2006 میں مکہ سے واپس برلن آ گئے اور یہاں کی مقامی مسجد النور میں اسلام کی تعلیم دینا شروع کی۔ اس کے بعد کئی یونیورسٹیوں اور عیسائی کمیونٹی کو لیکچرز دیئے۔
بییر ووجل نے اپنی باکسنگ کے کیریئر کے دوران چھیاسٹھ غیر رسمی مقابلے لڑے جبکہ 22 سال کی عمر میں باقاعدگی سے ساؤیر لینڈ کلب سے منسلک ہو کر 7 رسمی مقابلے لڑے جن میں سے چھ میں ناقابل شکست رہے۔
اپنی عمر کے چودھویں سال سے ہی کتاب مقدس انجیل کو پڑھ کر اپنے پادری سے انجیل اور عیسائیت سے متعلق عجیب و غریب سوال کرتے تھے۔ حتیٰ کہ ایک بار پادری نے ان سے یہ تک کہدیا کہ ہاں یہ انجیل مقدس تحریف شدہ کتاب ہے۔ کچھ سالوں کے بعد بییر نے ایک مشنری سے سوال کیا کہ ہمارے اصل اہداف کیا ہیں تو مشنری نے کہا اسلام کا خاتمہ ہمارا اصل ہدف اور مشن ہے۔ اس دن کے بعد بییر ووجر نے اسلام کے متعلق پوچھنا اور جاننا شروع کیااور قرآن مجید کو سورۃ الفاتحہ سے لیکر سورۃ الناس تک مکمل پڑھا۔ قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی صفات پڑھ کر بییر ووجل نہایت حیران رہ گئے کیونکہ وہ تو اپنی کتاب المقدس میں کچھ یوں پڑھتے آئے تھے اللہ تعالیٰ نے یعقوب (علیہ السلام) کےساتھ کشتی لڑی اور یعقوب (علیہ السلام) کو شکست دیدی۔
قرآن کو مکمل پڑھتے ہی بییر ووجل نے اسلام قبول کرلیا۔ آجکل وہ جرمنی میں اسلام کی تعلیمات پر لیکچرز پیش کرتے ہیں اور ہر لیکچر کے اختتام پر بیسیوں لوگ حلقہ اسلام میں داخل ہوتے ہیں۔ بییر ووجل نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام صلاح الدین بییر ووجل رکھا اور جرمنی میں رہ کر اسلام کو تبلیغ و اشاعت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا پسند کیا۔ آپ کے ہاتھ پر آج تک تین ہزار سے زیادہ لوگ مشرف باسلام ہو چکے ہیں۔ عرب آپ کےلئے فاتح جرمنی (فاتح المانیا) کا لقب استعمال کرتے ہیں۔ آپ نے مراکش کی ایک مسلمان خاتون سے شادی کی اور تین بچوں کےباپ ہیں۔
ایک بار ان سے ایک پریس کانفرنس میں اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں تعلق سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے نہایت دانائی کےساتھ جواب دیتے ہوئے کہا:
پہلی جنگ عظیم کی آگ کس نے بھڑکائی؟ کیا مسلمانوں نے؟
دوسری جنگ عظیم کس نے شروع کی؟ کیا مسلمانوں نے؟
کس نے آسٹریلیا کے دو کروڑ اصلی باشندوں کو موت کے گھاٹ اتارا؟ کیا مسلمانوں نے؟
ہیروشیما اور ناگاساکی کو نیست و نابود کرنے کیلئے ایٹم بم کس نے گرائے؟ کیا مسلمانوں نے؟
شمالی امریکا میں دس کروڑ سے زیادہ ریڈ انذینز کو کس نے ہلاک کیا؟ کیا مسلمانوں نے؟
جنوبی امریکہ میں پانچ کروڑ سے زیادہ ریڈ انڈینز کو کس نے مارا؟ کیا مسلمانوں نے؟
کون اٹھارہ کروڑ سے زیادہ سیاہ فاموں کو ان کے ملکوں سے غلام بنا کر لایا جن میں سے ستتر فیصد افریقی جانوروں کی طرح لائے جانے کی وجہ سے راستے میں ہی مر گئے اور ان کی لاشوں کو بحر اوقیانوس میں پھینک دیا گیا؟ کیا مسلمانوں نے؟
نہیں، یہ سب کچھ مسلمانوں نے نہیں کیا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ: دہشت گردی کو اسلام کےساتھ جوڑنے سے قبل ہمیں دہشت گردی کے معنی اور مفہوم کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا۔ کیونکہ جب بھی کوئی غیر مسلم غلط کام کرتا ہےتو اسے محض ایک جرم سمجھا جاتا ہے لیکن اگر وہی غلط کام کسی مسلمان سے سرزد ہوجائے تو اسے فورا دہشت گردی کہہ دیا جاتا ہے! ضروری ہے ان چیزوں کو ناپنے کیلئے دو مختلف پیمانے نا رکھے جائیں اور سچ جاننے کی کوشش کی جائے کہ اصلی دہشت گرد کون ہیں۔
جی بالکل! یہ لفظ دہشت گردی بس صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص کر دیاگیا ہے۔ اسی طرح ہم مسلمان نفسیاتی طور پر مرعوب ہو جاتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںدعا ہے کہ اللہ تعالیٰ موروثی مسلمانوں کو بھی ان جیسا مسلمان بنا دے۔ کیونکہ اسلام ہمیں ورثہ میں ملا ہے اس لئے اس کی ہمارے دل میں ذرا بھی اہمیت نہیں ہے بلکہ ہم میں سے اکثر تو اس کی مبادیات تک سے ناواقف ہیں۔
جواب دیںحذف کریںان صاحب کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوئی۔ اللہ جس سے چاہتا ہے اس سے اپنے دین کا کام لے لیتا ہے۔ سبحان اللہ
جواب دیںحذف کریںاللہ اکبر
جواب دیںحذف کریںہمیشہ کی طرح بہت کچھ سوچنے، سمجھنے، عمل کرنے اور اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتی ہوئی خوبصورت تحریر ۔۔۔۔۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے اور اللہ رب العزت اپنے دین کی اشاعت کا کام جس طریقے سےلے رہا ہے وہ تحریر سے واضح ہے۔ ہمارے اعمال ایسے ہیں کے ہم لوگوں کو زمین کے اوپر نہیں نیچے ہونا چاہیئے۔ مگر میرے آقا و مولا خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی رب سے اپنی اُمت کیلئے مانگی ہوئی دعائیں ہی ہیں جن کی بدولت ہم دن اور رات کے مزے لے رہے ہیں۔
اللہ عزوجل آپ کو جزائے خیر عطا کرے اورہمیں دین ِ اسلام کی تبلیغ و ترویج کی توفیق دے۔
السلام علیکم ورحمتۃ اللہ وبرکاتۃ
السلام علیکم ورحمتۃ اللہ وبرکاتۃ
جواب دیںحذف کریںاللہ اکبر فیصل مشتاق صاحب بہت اچھا تبصرہ کیا ہے ھم ان کی دعائوں میں شریک ہیں
ہمیشہ کی طرح بہت کچھ سوچنے، سمجھنے، عمل کرنے اور اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتی ہوئی خوبصورت تحریر ۔۔۔۔۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے اور اللہ رب العزت اپنے دین کی اشاعت کا کام جس طریقے سےلے رہا ہے وہ تحریر سے واضح ہے۔ ہمارے اعمال ایسے ہیں کے ہم لوگوں کو زمین کے اوپر نہیں نیچے ہونا چاہیئے۔ مگر میرے آقا و مولا خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی رب سے اپنی اُمت کیلئے مانگی ہوئی دعائیں ہی ہیں جن کی بدولت ہم دن اور رات کے مزے لے رہے ہیں۔
اللہ عزوجل آپ کو جزائے خیر عطا کرے اورہمیں دین ِ اسلام کی تبلیغ و ترویج کی توفیق دے۔آمین
ا
بہت شکریہ محترمی مکرمی محبوب بھوپال صاحب، اللہ آپ کو خوش رکھے۔ آمین
جواب دیںحذف کریںجناب اسد حبیب صاحب، خوش آمدید۔ جی ہاں، دہشت گرد اور دہشت گردی جیسے الفاظ تو گویا مسلمانوں کا ٹریڈ مارک ہی بن کر رہ گئے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں دشمنوں کے شر سے مھفوظ رکھے۔
جواب دیںحذف کریںجناب منصورالحق منصور صاحب، شکریہ۔ موروثی مسلمان! خوب اصطلاح استعمال کی آپ نے جناب۔
جواب دیںحذف کریںجی موروثی مسلمانوں کو نا سیکھنے کی لگن اور نا آگے سکھانے کا شوق۔ کسی ایک شخص کو دائرہ اسلام میں داخل کر لیا جائے تو دنیا و مافیھا کی خیر پالی اور چہ جائیکہ یہ نو وارد جو لوگوں کو جوق در جوق اسلام میں داخل کر رہے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائیں اور ہمیں بھی اسلام پر ثابت قدم رکھیں۔ آمین یا رب
جناب احمد عرفان شفقت صاحب، بہت دنوں کے بعد آئے ہیں آپ! کیا حال ہیں؟
جواب دیںحذف کریںجی ہاں، اللہ انہیں مزید دنیا و آخرت میں کامیابی دے آمین یا رب العالمین
جناب فیصل مشتاق صاحب۔ آپ کے قیمتی تبصرے اور حوصلہ افزائی کیلئے ممنون ہوں۔
جواب دیںحذف کریںاللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اپنی عمر کو سحیح کاموں میں خرچ کرنے کی توفیق دے آمین۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کچھ بندوں کو اس کام کیلئے چن لیتے ہیں جیسا کہ صلاح الدین بییر ووجل کی مختصر سوانح سے ظاہر ہو رہا ہے۔ اور مزے داری کی بات یہ کہ یہ صاحب بھی ہمارے زمانے میں ہی رہ رہے ہیں اور وہ کچھ کر رہے ہیں جس کی تمنا کی جا سکتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے کاموں کو قبولیت کا درجہ دیں اور ہمیں بھی نیکی کی توفیو عطا فرمائیں۔ یا رب آمین۔
جناب محبوب بھوپال صاحب، تشریف آوری، مضمون کی پسندیدگی اور ھوصلہ افزائی کیلئے شکریہ قبول کریں۔ آمدنت باعث آبادی ما۔
جواب دیںحذف کریںسب سے پہلے تو مسلمان ممالک کے میڈیا سے متعلق افراد مسلمانوں سے متعلق دہشت گرد کی اصطلاح اور اس جیسی دیگر خبروں اور تبصروں کی روک تھام کریں۔ ہمیں مغرب اور یہودی پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر اپنے شہدا کو شہید ہی کہنا چاہیئے۔ اپنے مجاہدوں کو مجاہد ہی سمجھنا چاہیئے نہ کہ دہشت گرد
جواب دیںحذف کریںبہت عمدہ
جواب دیںحذف کریںآجکل ایسے لوگ بہت کم ہیں جو صرف اسلامی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں ۔اللہ انکو مزید قوت اور آپکو لمبی زندگی عطا فرمائے آمین
Aali Janab Saleem Bhai
جواب دیںحذف کریںAssalam alikom.
Allah Subhanawala aap ko jazai khair aata farmain,Har waqt nya topic is bar ka to bhau khub ,Allaha ke Akhri Rassol SAWS.ki peshan goinya aur kurb Qiyamat ke hawale se yeh to huna hi hai.in dino sari duniya islam fobia main mullavis hai jis ke natije main Islam aur Musalmano ko Dhashat gard gardana ja raha hai yeh alag bat hai ke hum"Murusi Musalman" Hain Islam ka aur hamara taluq sirf Islami namo ke hat hi hai ,sari duni per nazar dal kar jaiza liya jai tu malum huta hai ke sirf aam Musalman hi nhai balki wo musalmano ka bhi wahi hal hai jo hukumat karrahe hain ya hukomat ka hissa hain,Muslim hukmarano ke yahan bhi westran cultur hi raij hai.
wassalam.
جناب عطا محمد تبسم صاحب، بلاگ کر خوش آمدید۔ جی، آپ نے ٹھیک فرمایا کہ کچھ اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے ہمیںاحتیاط برتنی پڑے گی اور وہ بھی مغربی اور یہودی لابی کے پروپیگنڈہ سے متاثر ہوئے بغیر۔ جزاک اللہ خیرا۔
جواب دیںحذف کریںپیارے علی۔ یہ ہوئی ناں بات۔ بلاگ لکھا اور آپ سے دعاء پائی لمبی زندگی کی۔ مضمون پسند کرنے کا شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںبرادر عزیز محمد اسلم انوری صاحب، و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
جواب دیںحذف کریںاس خوبصورت تبصرے کیلئے شکریہ قبول فرمائیں جو آپ کے دل کا عکاس اور آپ کے جذبات کا ترجمان ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے اور ہمیں نیکی کی راہ پر مضبوطی سے چلائے آمین یا رب العالمین۔ جزاک اللہ خیرا باحسن الجزا۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی ۔ ۔ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی
جواب دیںحذف کریںدیگر میرے علم کے مطابق نام کا اُردو تلفظ یوں ہونا چاہیئے ”پِیئررے فَوگل کَوبلَینتس“
جناب محترم افتخار اجمل بھوپال صاحب، خوش آمدید۔
جواب دیںحذف کریںجی ہاں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان صاحب کو ہدایت دی اور انہوں نے محنت کرکے کامیابی کی وہ راہیں پا لیں جن کی ہر شخص تمنا کر سکتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس ژخص کو مزید کامرانیاں عطا فرمائیں اور ہمیں بھی سیدھے راستے پر چلائیں آمین۔
نام کا اردو ترجمہ میں اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کیا تھا تاہم اب بھی کچھ نہیں بگڑا اور میں نے آپ کا تجویز کردہ نام بھی ساتھ لکھ دیا ہے۔ جزاک اللہ خیرا
Jaza’ak Allah Khair Bhai
جواب دیںحذف کریںMasha ALLAH, he should be considered real Mujahid who is dare enough to put these question o western media.
اسلام کے ماننے والے مسلمان کہلاتے ہےن ان کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہےں اصل ہشت گرد امرےکہ اور اس کے حواری ہےں اسلام اےک پرامن اور اللہ کے ماننے والوں کا مذہب ہے۔
جواب دیںحذف کریںما شاءاللہ اور جزاک اللہ!
جواب دیںحذف کریںسلیم بھائی، آپ کی اس شیئرنگ کے اثبات میں میرے پاس بھی درج ذیل شیئرنگ ہے۔
ملاحظہ کیجئے:
http://bestpraised.com/gandhi
and
http://bestpraised.com/bernardshaw
برادرم محمد عدیل کمبوہ صاحب، تشریف آوری کا شکریہ۔ دین اسلام کی حقانیت ایک مسلمہ حقیقت، جس کا اعتراف ہر وہ ذی شعور کرتا ہے جس کے دل میں ذرہ برابر بھی انسانیت ہے۔ آپ کی ویب سائٹ بیش قیمت اور اور آپ کا کام قابل صد ستائش ہے۔ اللہ تبارک و تعالٰی آپ کو بہترین جزا دے۔ آمین ایرب
جواب دیںحذف کریںDear Sajid, Welcome, yes you are right. such people are our hero those who stands for right. This new Muslim done more than any other so called scholars who are not doing their job perfectly. May Allah bless him with best of rewards here and afterward.
جواب دیںحذف کریںthanks for your kind comments.