الجزیرہ نیٹ کے نمائندے محمد داؤد کہتے ہیں کہ اللہ کے فضل و کرم سے اس سال حج تو ہر قسم کے امراض اور حادثات سے خالی اور محفوظ رہے گا مگر علماء کرام اور مفتی حضرات سے پوچھے گئے حاجیوں کے دلچسپ اور عجیب و غریب سوالوں سے خالی ہرگز نہیں ہوگا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے محکمہ حج والاوقاف میں میڈیا کمیٹی کے چیئرمین جناب محمد بن میرزا کے حوالے سے بتایا کہ:
(1)
ایک حاجی نے یہ پوچھا: کیوں کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج ادا کر رہا ہے، تو کیا وہ اپنے منہ کو نقاب سے ڈھانپ کر رکھے؟
(2)
ایک اور حاجی نے ٹیلیفون کر کے یوں سوال کیا کہ کیا حج سے واپس جا کر میں شادی کر سکتا ہوں یا انسان حج کرنے کے بعد شادی نہیں کر سکتا؟
(3)
ان عجیب و غریب سوالات کے درمیان میں یہ واقعات بھی سنئے: ایک حاجی نے فجر کی نماز کے بعد طواف شروع کیا اور ظہر تک طواف ہی کرتا رہا۔ اُسکا خیال تھا کہ سارے لوگ ایک ساتھ ہی طواف شروع اور ایک ساتھ ہی ختم کرتے ہیں۔ اُسے حیرت اس بات پر تھی کہ وہ نوجوان ہونے کے باوجود تھک چکا تھا جبکہ باقی لوگ ابھی تک ویسے ہی ذوق و شوق سے طواف کر رہے تھے۔
(4)
حاجی نے کتاب کے حاشیئے بھی پڑھ ڈالے: یہ واقعہ میرے دوست نے سنایا جس نے دو سال قبل حج کیا تھا۔ اُس نے دیکھا کہ حرم شریف میں عورتوں کا ایک گروہ، جو شکل و صورت سے روسی نظر آتی تھیں، اپنے ایک ہم وطن کی قیادت میں (جو عربی پڑھنا جانتا تھا) طوف کرتے ہوئے وہی کچھ دہرا رہی تھیں جو کچھ اُن کا ہم وطن کتاب سے دیکھ کر پڑھ رہا تھا، اور اُس آدمی نے تو جو کچھ حاشیئے پر لکھا ہوا تھا وہ بھی دعائیں سمجھ کر پڑھ ڈالا تھا، آدمی کہتا تھا (یہ کتاب) عورتیں دہراتی تھیں (یہ کتاب)، آدمی کہتا تھا (ریاض میں چھپی) اور عورتیں کہتی تھیں (ریاض میں چھپی)۔
(5)
حاجیوں نے سمجھا شیطان ہے: یہ واقعہ مجھے ایسے دوست نے سنایا جس پر میں خوب اعتماد کرتا ہوں کہ: شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے رش اور دھکم پیل کے باعث میں نے دیکھا کہ ایک حاجی دیوار سے گر رہا ہے مگر گرتے گرتے اُس نے سریوں کو پکڑ لیا تھا، بیچارے کا احرام کھل کر گر چکا تھا، انتہائی بھاری بھرکم جثے والا یہ حاجی کسی افریقی ملک سے تھا اور رنگ کا بھی انتہائی کالا۔ بعض جاہل قسم کے حاجیوں نے تو اُسے دیکھ کر چلانا شروع کردیا کہ دیکھو شیطان نکل آیا ہے، شیطان ظاہر ہو گیا ہے۔ اور کچھ تو اُسے جان سے مارنے کے ہی درپے ہوگئے۔ بجائے رمی اُدھر کرنے کے اِس کو کنکریوں اور جوتوں سے مارنا شروع کردیا۔ اور جب تک پولیس اور ایمبولینس پہنچی یہ حاجی قریب المرگ ہو چکا تھا۔
(6)
بلا تبصرہ: یہ واقعہ میرے دادا جی کا چشم دید ہے جنہوں نے کوئی پچاس سال پہلے حج ادا کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ایک جاہل شخص نے اپنے آپ کو مطوف ثابت کر کے نوکری حاصل کرلی۔ حج کے دوران اُس کو کچھ مردوں اور بارہ عورتوں کا مطوف مقرر کیا گیا۔ دورانِ حج شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد یہ مطوف، سب لوگوں کو یہ کہہ کر خیموں میں چھوڑ کر چلا گیا کہ تم لوگ اپنے سر مونڈ لو اور میں شام کو آؤں گا۔ جب شام کو یہ شخص لوٹا تو ہم یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے کہ وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اُس کے گروپ کی عورتوں نے بھی اپنے سر مونڈ رکھے تھے۔
(7)
آپ سے مل کر خوشی ہوئی: میں حرم مکی شریف میں نماز ادا کر رہا تھا، شدید ازدحام کی وجہ سے ایک حاجی نے میرے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی تو میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُسے روکنا چاہا، حاجی نے بڑی محبت سے میرا ہاتھ پکڑ کر اور نہایت گرمجوشی سے مصافحہ کر ڈالا۔
(8)
اللہ کریم و رحیم ہیں: ایک بار میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو میں نے سنا کہ ایک حاجی بڑے زور شور سے یہ دعا مانگ رہا تھا (اللھم انی اعوذ بک من الخبث والخبائث)!! میں نے کہا بھائی صاحب، یہ دعا تو لیٹرین میں داخل ہوتے وقت مانگتے ہیں۔ اُس نے نہایت ہی تیزی سے مجھے جواب دیا: کوئی بات نہیں، ساری دعائیں ٹھیک ہوتی ہیں۔
(9)
اندھی تقلید: صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے ایک حاجی نے کیمرے کو سعی کی فلم بناتے ہوئے دیکھا، تو اُس نے نہایت جوش و خروش کے ساتھ کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانا شروع کردیئے تاکہ اُسکی تصویر واضح نشانی کے ساتھ بن جائے۔ اور پھر تھوڑی دیر کے بعد،،،، لوگوں کا ایک جمگٹھا سا ہی لگ گیا ور سب کے سب یہ سمجھ کر کہ شاید یہ بھی کوئی حج کی عبادت ہے اور کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانے لگ گئے۔
[...] حاجیوں کے دلچسپ سوالات Posted on February 20, 2011 by محمد سلیم حج اسلام کا اہم ترین رُکن ہے جس کی ادیئگی کیلئے ہر سال دنیا بھر سے مختلف رنگ و نسل کے مسلمان بلا امتیاز مکہ تشریف لاتے ہیں۔ حاجیوں کو بعض اوقات ثقافتی اور شرعی معلومات کی کمی کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر نہایت ہی ظریف قسم کی صورتحال بھی پیدا ہو جایا کرتی ہے، اس مضمون میں آپکی تفریح طبع کیلئے کچھ ایسے ہی دلچسپ واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔مزید پڑھنے کلیئے۔۔۔۔ [...]
جواب دیںحذف کریںہا ہا ہا ہا ہا بہت زبردست
جواب دیںحذف کریںپڑھ کر مزہ آیا لیکن یہ مطوف کی سمجھ نہیں آئی۔ کیا طواف کروانے والا؟
جواب دیںحذف کریںبیت الخلاء کی دعا سے یاد آیا کہ ہمارے محلے کی مسجد میں ایک نمازی امام صاحب کے سلام پھیرتے ہی زور زور سے دعا پڑھتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔ الحمد للہ الذی اطعمنا وسقا نا وجعلنا من المسلمین
جواب دیںحذف کریںبہر حال دعائیں تو ساری ہی ٹھیک ہوتی ہین حاجی صاحب کے بقول :)
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریںبہت خوب، لوگ اسلام کو کتاب و سنت کے بجائے(اصل ماخزسے) اپنی ترکیب سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میری پھوپھی صاحبہ نے شاید 1953ء میں حج کیا تھا ۔ اُن دنوں پانی پینے کا آج جیسا بند و بست نہ تھا بلکہ خدام پانی کے برتن لئے پھرتے تھے اور آواز لگائے جاتے تھے ۔ میری پھوپھی عربی سمجھتی اور بولتی تھیں ۔یہ معلوم ہونے پر ایک حج کرنے والی کہنے لگی ”بہت حاجی مر جاتے ہیں“۔ میری پھوپھی ۔نے کہا ”آپ کو کسی نے بتایا ہے ؟“ کہنے لگیں ”تھوڑی تھوڑی دیر بعد آدمی اعلان کرتے گذرتا ہےحاجی مویا حاجی مویا“۔
جواب دیںحذف کریںبہت اعلیٰ سلیم بھائی۔۔۔
جواب دیںحذف کریں(8) میں حاجی صاحب نے بالکل ٹھیک کہا تھا۔۔ خبث اور خباءث محض لیٹرینوں میں نہیںپائے جاتے، بلکہ آج کل تو پوری دنیا میں پھیلتے جا رہے ہیں۔۔
جواب دیںحذف کریںاسلام و علیکم
جواب دیںحذف کریںحج کی تربیت اور معلومات نا ھونے کی وجہ سے وھاں لوگ عجیب و غریب حرکتیں کرتے ھیں۔ رمل کے بعد احرام کو کندھے سے ھٹائے کئ نمازیں پڑھتے جاتے ھیں۔
ایک خان صاحب کھنے سوجھے ھوئے میرے پوچھنے پر بتانے لگے کہ حجر اسود کو بوسا دیتے ھوئے لوگوں سے لڑئی ھو گئی۔
بتایا کہ استلام کر لیتے ۔ لوگوں کو اللہ کے گھر تکلیف سے کیا فائدہ ھوا۔
اسلام و علیکم
جواب دیںحذف کریںواقعی حاجی تربیت اور معلومات کی کمی کی وجہ سے عجیب و غریب حرکتیں کرتے ھیں۔
رمل کے لیے کندھا ننگا کرتے ھیں اور وہ کئ نمازوں میں بھی نہیں ڈھانپتے۔
حج کے دوران ایک خان صاحب ملے کھونے سوجے ھوئے ۔پوچھنے پر پتا چلا مصوف نے حجر اسود کہ بوسا دیا اور کئ لوگوں کو زخمی کیا اور خود بھی۔ خان صاحب کو بتایا کہ استلام سے یہ کام آسان بھی ھے اور خانہ خدا میں لڑائی کے گناہ سے بھی بچ جاتے۔
اس طرف توجہ دلانے کا ثواب آپ کو بھی مل گیا اللہ جزائے خیر دے آمین
جتنی بار پڑھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مزہ آتا ہے ۔ ۔
جواب دیںحذف کریںجناب نور محمد، خوش آمدید، شکریہ شکریہ
جواب دیںحذف کریںجناب محبوب بھوپال صاحب، و علیکم السلام۔ بہت بہت مہربانی۔ جی آپ کا کہنا درست ہے کہ حاجی پیسے خرچ کر کے چلے تو جاتے ہیں مگر مناسب تربیت یا معلومات نا ہونے کی وجہ سے کئی قباحتیں بھی پیدا کر لیتے ہینَ
جواب دیںحذف کریںمحترم فرخ، بلاگ پر خوش آمدید، جی آپ نے خون نکتہ اخذ کیا ہے کہ یہ دعا اب ہر جگہ جن و انس کے شیاطین سے پناہ کیلئے قابل عمل ہے۔ آگہی کا شکریہ
جواب دیںحذف کریںڈاکٹر صاحب، آپ کی آمد کا شکریہ
جواب دیںحذف کریںسر افتخار اجمل بھوپال صاحب، آپ کا سنایا ہوا واقعہ پورے مضمون پر بھاری تھا۔ آپ کا بہت بہت شکریہ
جواب دیںحذف کریںسر محمد اسلم انوری صاحب، ، اکثر بھولے معمر حجاج بچوں کے کہنے پر یا بچے کی سپانسرشپ کی مدد سے حج پر چلے جاتے اور ہر قسم کے مذہبی، اخلاقی اور صحبت کے مسائل سے دو چار ہو جاتے ہیں
جواب دیںحذف کریںمحترم ڈاکٹر صاحب، بلاگ پر خوش آمدید۔ آپ نے کیا خوب واقعہ سنایا ہے۔ پڑھ کر آپ کے اس بھولے بھالے ہمسائے کی سادہ لوحی پر بہت ہنسی آئی۔ بہرحال بقول اس حاجی صاحب، دعائیں تو ساری ٹھیک ہوتی ہیں۔
جواب دیںحذف کریںپیارے دوست وجدان عالم صاحب، بلاگ پر خوش آمدید۔
جواب دیںحذف کریںآمدنت باعث آبادی ما
جی، مطوف اس معلم کو کہتے ہیں جسے پیسے دیکر طواف میں مدد کیلئے حاصل کیا جاتا ہے
GREAT ... love every word
جواب دیںحذف کریںBhut khoob jnb. Aj he aamir khakwani shb k tawasat sey ap k blog k barey main pta chla... bhut kuch parh dala maine is blog sey per yeh tehreer to, maza he aa gya,
جواب دیںحذف کریں