تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 20 فروری، 2011

آخر يہودى كيوں دنيا پر چهائے ہوئے ہيں؟


اگرچہ أعداد و شمار تو مدتوں سےہى چيخ چيخ كر حقائق بتلاتے رہے ہيں مگر بہت سے لوگ اس معاملہ كو اپنے ہى انداز اور پسند كے مطابق ديكهتے ہيں۔
اچها آپكو وه زمانہ تو ياد ہى ہوگا ناں جب اس دنيا كے اكثر و بيشتر ملكوں پر مسلمانوں كى حكومت ہوا كرتى تهى۔
تو پهر ايسا كيوں ہوا كہ مسلمان اپنى یہ قدرو منزلت كهو بيٹهے؟ اور كيوں آج دنيا كے بيشتر نظام اور وسائل پر يہودى قابض ہيں؟
آئيے اور ميرے اس آرٹيكل ميں ديئے گئے حقائق اور تجزيات پر غور كيجيئے، حقيقت كا پتہ آپكو خودبخود لگ جائے گا۔ اس صفحہ پر دی ہوئی اکثر معلومات کا تعلق مستند مصادر ہے، عمومی طور پر مذکورہ اشخاص اور اداروں کے بارے میں ويكيپيڈيا پر صفحات موجود ہیں۔

حقيقتيں أعداد و شمار كے آئينے ميں
دنيا بهر ميں يہوديوں كى كل تعداد 1 كروڑ 40 لاكھ، اور اس تعداد كى تقسيم مختلف ملكوں ميں آباد كے لحاظ سے
• امريكا ميں 70 لاکھ۔
• ايشيائى ملكوں ميں 50 لاکھ ۔
• يورپ ميں 20 لاکھ۔
• افريقى ملكوں ميں 1 لاکھ۔

دنيا بهر ميں مسلمانوں كى كل تعداد ، 1 ارب 50 كروڑ ، اس تعداد كى تقسيم مختلف ملكوں ميں آباد كے لحاظ سے
• أمريكا ميں 60 لاکھ۔
• ايشيا اور مشرق وسطى كے ملكوں اور رياستوں ميں كل تعداد 1 ارب
• يورپ ميں 4 كروڑ 40 لاکھ۔
• افريقى ملكوں ميں 40 كروڑ


6 تبصرے:

  1. [...] معلوماتی شاندار تقابلی جائزہ، اعداد و شمار کے ساتھ،مزید پڑھنے کیلئے۔۔۔۔ Share [...]

    جواب دیںحذف کریں
  2. Assalamualaikum Warahmatullah:
    sir very informative stuff.Jazak Allah

    جواب دیںحذف کریں
  3. در اصل یہودیوں نے ان تعلیمات پر عمل کیا ہے جن پر ہمارے اسلاف نے عمل کیا تھا مگر ہم ان تعلیمات کو بھول چکے ہیں افسوس صد افسوس

    جواب دیںحذف کریں
  4. بالکل ٹھیک تجزیہ کیا آپ نے۔ بات دراصل یہ ہے کہ جب سے یہودیوں نے علم کے ساتھ عقل کا استعمال شروع کیا ہے وہ چھا گئے ہیں۔ مسلمانوں میں صرف رونا دھونا رہ گیا ہے۔ علم و عقل سے عاری ہیں، جبھی تو جاہل اُن کی چالوں میں آ جاتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. محبوب بھوپال8 اکتوبر، 2012 کو 4:10 AM

    محنت میں عطمت ھے اور ھم محنت سے جی چراتے ھیں

    جواب دیںحذف کریں
  6. یہ آپ ہی کے بلاگ سے کاپی کیا ھے۔ لیکن اب ضرورت اجتماعی توبہ کی ھے۔

    لیجیئے حل آپکی خدمت میں پیش ہے
    اور وہ ہے کثرتِ استغفار
    جی ہاں: کثرتِ استغفار سے جہاں گناہوں کی معافی ہوتی ہے، وہاں دنیا کے سارے مسائل بھی حل ہوتے ہیں، قرآن پاک کی یہ آیات ملاحظہ کیجیئے
    فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّہُ كَانَ غَفَّارًا ۔ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا ۔ وَيُمْدِدْكُمْ بِأمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أنْہَارًا ۔ (سورۃ نوح 10-11-12)
    ترجمہ:۔ ”گناہ بخشواؤ اپنے رب سے بے شک وہ ہے، بخشنے والا، وہ کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغات بنادے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری فرمادے گا۔“
    سرکارِ دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک سنئے:
    حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص استغفار میں لگا رہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر دشواری سے نکلنے کا راستہ بنادیں گے اور ہر فکر کو ہٹاکر کشادگی فرمادیں گے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیں گے، جہاں سے اس کو دھیان بھی نہ ہوگا۔ (ابوداؤد)

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں