تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 14 مئی، 2011

دوسروں کی قدر کرنا سیکھیئے

خاوند سارے دن کے کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹا ۔ ۔ ۔

تو کیا دیکھتا ہے کہ اُس کے تینوں بچے گھر کے سامنے ۔ ۔ ۔

کل رات کے پہنے ہوئے کپڑوں میں ہی مٹی میں لت پت کھیل رہے ہیں۔

گھر کے پچھواڑے میں رکھا کوڑا دان بھرا ہوا اور مکھیوں کی آماجگاہ ہوا ہے۔

گھر کے صدر دروازے کے دونوں پٹ تو کھلے ہوئے تھے ہی،

مگر گھر کے اندر مچا ہوا اودھم اور بے ترتیبی کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی تھی۔

کمرے کی کُچھ لائٹیں ٹوٹ کر فرش پر بکھری پڑی تھیں تو قالین دیوار کے ساتھ گیا پڑا تھا۔

ٹیلیویژن اپنی پوری آواز کے ساتھ چل رہا تھا تو بچوں کے کھلونے فرش پر بکھرے ہوئے تھے اور کپڑوں کی مچی ہڑبونگ ایک علیحدہ کہانی سنا رہی تھی۔

کچن کا سنک بغیر دُھلی پلیٹوں سے اٹا ہوا تھا تو دسترخوان سے ابھی تک صبح کے ناشتے کے برتن اور بچی کُچھی اشیاء کو نہیں اُٹھایا گیا تھا۔

فریج کا دروازہ کھلا ہوا اور اُس میں رکھی اشیاء نیچے بکھری پڑی تھیں۔

ایسا منظر دیکھ کر خاوند کا دل ایک ہول سا کھا گیا۔ دل ہی دل میں دُعا مانگتا ہوا کہ اللہ کرے خیر ہو، سیڑھیوں میں بکھرے کپڑوں اور برتنوں کو پھاندتا اور کھلونوں سے بچتا بچاتا بیوی کو تلاش کرنے کیلئے اوپر کی طرف بھاگا۔ اوپر پہنچ کر کمرے کی طرف جاتے ہوئے راستے میں غسلخانے سے پانی باہر آتا دِکھائی دیا تو فوراً دروازہ کھول کر اندر نظر دوڑائی، باقی گھر کی طرح یہاں کی صورتحال بھی کُچھ مختلف نہیں تھی، تولئیے پانی سے بھیگے فرش پر پڑے تھے۔ باتھ ٹب صابن کے جھاگ اور پانی سے لبالب بھرا ہوا تھا اور اُسی کا پانی ہی باہر جا رہا تھا۔ ٹشو پیپر مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے تھے، ٹوتھ پیسٹ کو شیشے پر ملا ہوا تھا۔ خاوند نے یہ سب چھوڑ کر ایک بار پھر اندر کمرے کی طرف دوڑ لگائی۔ دھڑکتے دل کے ساتھ دروازہ کھولا تو انتہائی حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ اُسکی بیوی مزے سے بیڈ پر لیٹی ہوئی کسی کہانی کی کتاب کو پڑھ رہی تھی۔ خاوند کو دیکھتے ہی کتاب نیچے رکھ دی اور چہرے پر ایک مسکراہٹ لاتے ہوئے بولی؛ آپ آ گئے آفس سے، کیسا گُزرا آپکا دِن؟

خاوند نے بیوی کا التفات اور استقبال نظر انداز کرتے پوچھا؛ آج گھر میں کیا اودھم مچا پڑا ہے؟

بیوی نے ایک بار پھر مُسکرا کر خاوند کو دیکھا اور کہا؛ روزانہ کام سے واپس آ کر کیا آپ یہی نہیں کہا کرتے کہ میں گھر میں رہ کر کیا اور کونسا اہم کام کرتی ہوں؟

خاوند نے کہا؛ ہاں ایسا تو ہے، میں اکثر یہ سوال تُم سے کرتا رہتا ہوں۔

بیوی نے کہا؛ تو پھر دیکھ لیجیئے، آج میں نے وہ سب کُچھ ہی تو نہیں کیا جو روزانہ کیا کرتی تھی۔

*****

میرا پیغام

ضروری ہے کہ انسان دوسروں کی محنت اور اُن کے کیئے کاموں کی قدر اور احساس کرے کیونکہ زندگی کا توازن مشترکہ کوششوں سے قائم ہے۔ زندگی کچھ لینے اور کچھ دینے سے عبارت ہے۔ جس راحت اور آرام کی معراج پر آپ پہنچے ہوئے ہیں اُس میں دوسروں کے حصہ کو نظر انداز نا کیجیئے۔ ہمیشہ دوسروں کی محنت کا اعتراف کیجیئے اور بعض اوقات تو صرف آپکی حوصلہ افزائی اور اور قدر شناسی بھی دوسروں کو مہمیز کا کام دے جایا کرتی ہے۔ دوسروں کو اتنی تنگ نظری سے نا دیکھیئے۔

9 تبصرے:

  1. محمّد عارف مشتاق14 مئی، 2011 کو 4:32 PM

    حقیقت سے بہت قریب اور پر اثر، اللہ آپ کو آپکے نیک مقاصد میں کامیابی عطا کرے (آمین)

    جواب دیںحذف کریں
  2. [...] کرنا سیکھیئے دوسروں کی قدر کر&#1606... خاوند سارا دن [...]

    جواب دیںحذف کریں
  3. سلیم بھائی۔۔۔ اب مجھے احساس ہوا کہ میری بیگم کتنے کام کرتی ہے۔۔۔ احساس دلانے کا بہت شکریہ۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. پیارے عمران اقبال، میرے بلاگ پر خوش آمدید۔ ہاں یار احساس تو بہت ہوتا ہے ان بیچاریوں کا، مگر گھر سے باہر کے کام کے اگر ہم ذمہ دار ہیں تو گھر کے اندر کے کام تو انہی نے ہی کرنے ہیں ناں۔ بس ذرا قدر دانی کا احساس دلانے کی ذرورت ہوتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. محترم عارف مشتاق۔ بلاگ پر خوش آمدید- آپکی نیک خواہشات پر ممنون ہوں۔ اللہ تبارک و تعالٰٰی آپکو بھی خوش و آباد رکھے۔ آمین یا رب۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. ميرا نام صالح هى
    مين ابكا مشكور هون مين نى ابسى سيكها هى

    مدينة منورة مين هوتا هون شايد china 2ماه تك انا هوا تو ملاقات كى كوشش كرونكا

    ايك بار بهر شكرية

    جواب دیںحذف کریں
  7. محترم صالح مدنی، میرے بلاگ پر خوش آمدید- یہ آپکی خوش قسمتی ہے کہ آپ مدینہ شریف میں ہوتے ہیں- یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ دو مہینے میں ادھر چین آنا چاہ رہے ہیں اھلا و سھلا۔ مگر ایک بات ہے اگر دو مہینے میں میں خود مدینہ شریف پہنچ گیا تو پھر؟ میں انشاء اللہ 24 جون کو جدہ پہنچونگا اور پھر پہلی فرصت میں ہی مدینہ حاضری دونگا۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. MashaAllah. I'm reading your blog for the first time today and feel so happy to see your efforts. May Allah grant you even more strength and capabilities to expand this excellent network. I have started sending your posts by email to friends. I live in Islamabad and if you visit here, it will be a pleasure to meet you.
    Humayun Aziz

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں