کہتے ہیں کسی بادشاہ نے خواب دیکھا کہ اُس کے سارے دانت ٹوٹ کر گر پڑے ہیں
بادشاہ نےخوابوں کی تعبیر و تفسیر بتانے والے ایک عالم کو بلوا کر اُسے اپنا خواب سُنایا
مفسر نے خواب سُن کر بادشاہ سے پوچھا؛ بادشاہ سلامت، کیا آپکو یقین ہے کہ آپ نے یہی خواب دیکھا ہے؟
بادشاہ نے جواب دیا؛ ہاں، میں نے یہی خواب دیکھا ہے۔
مفسر نے لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھا اور بادشاہ سے کہا؛ بادشاہ سلامت، اسکی تعبیر یہ بنتی ہے کہ آپکے سارے گھر والے آپ کے سامنے مریں گے۔
بادشاہ کا چہرہ غیض و غضب کی شدت سے لال ہو گیا۔ دربانوں کو حکم دیا کہ اس مفسر کو فی الفور جیل میں ڈال دیں اور کسی دوسرے مفسر کا بندوبست کریں۔
دوسرے مفسر نے آ کر بادشاہ کا خواب سُنا اور کُچھ ویسا ہی جواب دیا اور بادشاہ نے اُسے بھی جیل میں ڈلوا دیا۔
تیسرے مفسر کو بلوایا گیا، بادشاہ نے اُسے اپنا خواب سُنا کر تعبیر جاننا چاہی۔ مفسر نے بادشاہ سے پوچھا؛ بادشاہ سلامت، کیا آپکو یقین ہے کہ آپ نے یہی خواب دیکھا ہے؟
بادشاہ نے کہا؛ ہاں مُجھے یقین ہے میں نے یہی خواب دیکھا ہے۔
مفسر نے کہا؛ بادشاہ سلامت تو پھر آپکو مُبار ک ہو۔ بادشاہ نے حیرت کے ساتھ پوچھا؛ کس بات کی مبارک؟
مفسر نے جواب دیا؛ بادشاہ سلامت، اس خواب کی تعبیر یہ بنتی ہے کہ آپ ماشاء اللہ اپنے گھر والوں میں سے سب سے لمبی عمر پائیں گے۔
بادشاہ نے مزید تعجب کے ساتھ مفسر سے پوچھا؛ کیا تمہیں یقین ہے کہ اس خواب کی یہی تعبیر ہی بنتی ہے؟
مفسر نے جواب دیا؛ جی بادشاہ سلامت، اس خواب کی بالکل یہی تعبیر بنتی ہے۔
بادشاہ نے خوش ہو کر مفسر کو انعام و اکرام دے کر رخصت کیا۔
سبحان اللہ، کیا اس بات کا یہی مطلب نہیں بنتا کہ اگر بادشاہ اپنے گھر والوں میں سے سب سے لمبی عمر پائے گا تو اُسکے سارے گھر والے اُس کے سامنے ہی وفات پائیں گے؟
جی مطلب تو یہی ہی بنتا ہے مگر بات بات میں فرق ہے۔
[...] بات بات میں فرق [...]
جواب دیںحذف کریںبہت خوب بہترین سبق ہے اس تحریر میں۔
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر خوش آمدید، آمدنت باعث آبادی ما - مضمون پسند کرنے کا شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںبے شک بات بات میں فرق ہوتا ہے۔اور لہجے میں بھی فرق ہوتا ہے لہجہ بھی بات کا مطلب بدل دیتا ہے
جواب دیںحذف کریںبلکل درست فرمایا۔۔۔ الفاظ کے ہیر پھیر سے بڑی تدپیریں بدلی جا سکتی ہیں۔۔۔
جواب دیںحذف کریںالفاظ کو مناسب انداز میں ادا کرنے سے بعض اوقات بہت بڑی بلا سر سے ٹل جاتی ہے جو کہ اسی زبان کے سبب نازل ہوئی ہوتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںعام زندگی میں بھی اگر انداز بیاں میں شائستگی نہ ہو تو کافی مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بگڑتے ہیں۔
الفاظ ہی انسان کی شناخت ہوتے ہیں کہ وہ کیا ہے اور لہجہ مفہوم بدل دیتا ہے ٹھیک ہی لکھا ۔۔
جواب دیںحذف کریںبلاگ کی دُنیا کے اتنے سارے معتبر نام ایک ساتھ میرے بلاگ پر!!
جواب دیںحذف کریںحجابِ شب
درویش خراسانی
خرم ابن شبیر
فکرِ پاکستان
آپ سب کی پزیرائی کا بہت بہت شکریہ۔
بہت اعلیٰ...بہت عمدہ نصیحت ہے اس واقعہ میں
جواب دیںحذف کریںجناب ڈاکٹر صاحب، مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ، جی ہاں اس مضمون میں ایک پیغام پوشیدہ ہے جو کہ آپ نے خوب پہچانا ہے
جواب دیںحذف کریںAOA Saleem bhai, I avail this opportuniry to congratulate u on ur commendable work being done by you through ur Blog , well done bhai, mujhay aik dost nay ap ki aik email forward ki thi "Angoor aur Sharab" parh kar buht acha laga, May Allah Almighty shower his unlimited blessing upon u and give u helath, wealth and happiness, With kind regards, M. BABAR KHAN , Islamabad
جواب دیںحذف کریںDear Brother M. Babar Khan, Wa Alaikum salam. First of all, I warmly welcome you to my blog. I appreciate you admired my work and liked it.
جواب دیںحذف کریںYour wishes and duas mean to me too much. May Allah Tabark wa Ta'la accept those. I wish you all the best in your life and a healthy, wealthy and prosperous life. Please keep visiting for my guidance. I remain with my best regards to you.....