تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 20 فروری، 2011

مُجھے قرآن سے پیار ہے۔


اس معذور شخص کی تصویر انٹرنیٹ پر موجود ہے جَس نے قرآن شریف کو نہیایت ہی مُحبت و عقیدت کے ساتھ سینے سے لگا رکھا ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ آپ اس پر کیا کیپشن لگائیں گےمگر ایک بات تو سچ ہے ہی کہ قرآن شریف تو ہمیشہ سے سینے سے لگا کر رکھنے والی کتاب اللہ ہی رہی ہے، تھامنے کیلئے بازوؤں نے تو صرف ثانوی کردار ادا کیا ہے ۔
کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کی صبح قرآن شریف کی تلاوت سے ہوتی ہے۔اور کتنے ہی خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کو سکون اور قرار ملتا ہی تلاوت کلامِ پاک سے ہے۔


اس وقت جو قرآن مجید ہمیں تیس پاروں میں منقسم نظر آتا ہے جنہیں ’سی پارے‘ (تیس ٹکڑے) کہا جاتا ہے یہ دورِصحابہ رضی اللہ عنہما کی شے نہیں ہے، بلکہ بعد کی تقسیم ہے۔ جب مسلمانوں میں تلاوت کا ذوق و شوق کم ہو گیا اور مسلمانوں نے سمجھا کہ اگر ہر مہینے ایک قرآن مجید ختم کر لیا جائے تب بھی بڑی بات ہے تو غالباً کسی مصحف کے صفحات گن کر اسے تیس حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ مگر ہمارے معاشرے میں تو مہینے بھر میں ایک ختم کرنے والا معاملہ بھی رجحان نہیں پا سکا۔
قرآن شریف کی تلاوت کئے بغیر کتنا عرصہ گزارا جا سکتا ہے، مختلف طبقہِ فکر اس بارے میں مختلف ٓراء رکھتے ہیں:


آئیے دیکھتے ہیں قرآن شریف بذاتِ خود اس بارے میں کیا کہتا ہے۔ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًاO اور رسول عرض کریں گے: اے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو بالکل ہی چھوڑ رکھا تھاo

اس لفظ (مھجور- چھوڑ ا ہوا، متروک) کی تشریح مختلف طبقہ فکر نے مختلف طریقہ سے کی ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ ۷ دن میں ایک ختم ہونا چاہئے کیونکہ دورِ صحابہ کی ۷ منزلوں میں کی گئی تقسیم کا مقصد ہی سات دنوں میں پورے قرآن شریف کی ایک بار تلاوت تھا۔ کچھ کہتے ہیں کہ مسلسل ۳ دن تک تلاوت نہ کرنے والے پر مھجور کر دینے والے کی شق لاگو ہو جائے گی۔ جبکہ بعض کا خیال ہے یہ شق 40 دنوں تک تلاوت نہ کرنے والے پر لاگو ہوتی ہے۔ کچھ لوگ روزانہ تدبر اور غور و خوض کے ساتھ کی گئی 10 آیات کی تلاوت کو بھی کافی گردانتے ہیں۔

لفظ مھجور کی اچھی تشریح امام ابن ا لقیم رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب الفوائد میں ملتی ہے، انہوں نے مھجور کی پانچ اقسام بتائی ہیں:
1: قرآن شریف کو سننے اور اس پر ایمان لانے کو ترک کردینا
2: قرآن کے بیان کردہ حلال و حرام پر عمل پیراء ہونے کو ترک کردینا باوجود اس کے کہ اس پر خوب ایمان رکھنا۔
3: دین اور دین کی ذیلی شاخوں میں قرآن شریف کی حکمت و عدالت کے نفاذ کو ترک کر دینا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ قرآن شریف کی دلیلیں علمی نہیں بلکہ صرف لفظی ہیں
4: قرآن شریف کے معانی میں غور و خوض اور تدبر کو ترک کر دینا اور یہ جاننے کی کوشش ہی نہ کرنا کہ کہنے والے کا مطلب کیا ہے۔
5: قرآن شریف سے دل کی ساری بیماریوں کی دواء و شفاء کے حصول کو نہ صرف یہ کہ ترک کر دینا بلکہ ان بیماریوں کا علاج غیروں کے پاس جا کر تلاش کرنا۔


یقین جانئے مھجور کی کئی اقسام تو ان بیان کردہ اقسام سے بھی زیادہ بری ہو سکتی ہیں، اللہ نہ کرے وہ ہم پر لاگو ہو رہی ہوں۔

آئیے دعاء کرتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی قرآن شریف کو ہمارے اجڑے دلوں کی بہار اور قبر میں ہماری سفارش کرنے والا بنا دے، آمین یا رب۔

2 تبصرے:

  1. اللہ ہم سب کو قرآن پاک پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق دے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. محبوب بھوپال8 اکتوبر، 2012 کو 3:59 AM

    اللہ ہم سب کو قرآن پاک پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق دے آمین

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں