مقرر نے سو ڈالر کا نیا کڑکڑاتا نوٹ جیب سے نکال کر حاضرین کےسامنے لہراتے ہوئے پوچھا، کون ہے جو یہ سو ڈالر کا نوٹ لینا چاہے گا؟
حاضرین میں سے لگ بھگ سب ہی لوگوں نے اپنے اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے نوٹ لینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
مقرر نے کہا ٹھیک ہےنوٹ تو ایک ہی ہے اور میں صرف ایک ہی شخص کو دونگا مگر اپنی اس حرکت کے بعد۔ اور ساتھ ہی اس نے نوٹ کو مسل کر چر مر کیا، ہتھیلی پر رگڑ کر گولا بنایا اور پھر پوچھا، کون ہے جو نوٹ کو اس حال میں بھی لینا پسند کرے گا؟ لوگوں کی طلب میں کوئی بھی کمی نہیں آئی تھی، سب نے یہی کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا وہ نوٹ اس حال میں بھی لینا چاہیں گے۔
اس بار مقرر نے نوٹ کو زمین پر پھینک کر اپنے جوتوں سے مسل دیا۔ مٹی سے لتھڑے بے حال نوٹ کو واپس اٹھا کر حاضرین سے پوچھا کیا وہ نوٹ کو اس حال میں بھی لینا چاہیں گے؟ اور اس بار بھی نوٹ لینے والوں میں کوئی کمی نہیں آئی تھی اور لوگوں کے ہاتھ ویسے ہی اٹھے ہوئے تھے۔
مقرر نے نوٹ واپس اپنی جیب میں ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ نوٹ تو میں تم لوگوں کو نہیں دیتا مگر ایک سبق ضرور دینا چاہتا ہوں جو ابھی ابھی ہم نے اخذ کیا ہے اور وہ سبق یہ ہے کہ پیسوں کےساتھ چاہے جو بھی سلوک کر لو اُن کی قدر میں کوئی کمی نہیں آتی۔ اُن پیسوں کے طلبگار اور لینے والے ویسے ہی رہتے ہیں۔ میرا نوٹ نیا نکور اور کڑکڑاتا ہوا سو ڈالر کا تھا تو رگڑا ، جوتوں کے تلوے سے مسلا اور مٹی میں لتھڑا ہوا بھی سو ڈالر کا ہی ہے۔ اس کی قیمت میں کہیں سے کوئی کمی نہیں آئی۔
ہم انسان بھی تو اسی طرح کئی بار حالات کے منجھدار میں پھنس کر اپنا توازن کھوتے اور گر پڑ جاتے ہیں، کئی بار پریشانیوں کے کیچڑ اور غموں کے تعفن میں لتھڑ جاتے ہیں۔ کئی بار اپنے غلط فیصلوں کے ہاتھوں ناکام ہو کر زمین پر جا گرتے ہیں اور اسباب کی کمی کی بنا پر چر مر ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری کوئی قدر نہیں اور نہ ہی ہماری کوئی قیمت ہے۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے، یاد رکھئیے کہ حالات جیسے بھی ہو جائیں آپ کی قدر و قیمت میں کہیں سے بھی کوئی کمی نہیں آئی۔ آپ اپنے آپ میں یکتا اور انوکھے ہیں۔ مت سوار ہونے دیجیئے اپنی لغزشوں کو اپنے حواس پر، مت دھندلانے دیجیئے اپنے خوابوں کو اپنی ناکامیوں کی پرچھائیوں کے نیچے دب کر، بھول جائیے اپنی نا مرادیوں کو۔ آپ کی اصل قیمت وہی ہے جو آپ نے خود مقرر کرنی ہے اور یاد رکھیئے اپنی قدر کو کبھی کم مت کیجیئے اور نا ہی اپنی قیمت کبھی کم لگائیے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
جواب دیںحذف کریںبہت اچھا سبق دیا ہے۔ واقعی ہمیں اپنی قدر کرنی چاہیئے
اچھی تحریر ہے ۔ حوصلہ افزا -
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم
جواب دیںحذف کریںدرست کہا آپ نے سلیم بھائ- انسان کو کبھِی بھی اپنے آُپ سے اور حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے- مثبت سوچ اور پر امیدی ایک مسلمان کی پہچان ہوتی ہے- اقبالؒ نے اس موضوع پر بہت سے اشعار بھی کہے-
خدائے لم یزل کا دست قدرت تو، زباں تو ہے
یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے
بہت خوب،
جواب دیںحذف کریںاس اُمید افزا تحریر کے لئے بے حد شکریہ۔
بھائی ایم اے راجپوت صاحب، کیا حال ہیں؟ مضمون کی پسندیدگی کیلئے شکریہ قبول کریں۔ جی واقعی ہمیں دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیئے، حالات جیسے بھی ہوں ہماری قدرومنزلت برقرار رہے گی انشاء اللہ۔
جواب دیںحذف کریںمحترم جناب سردار جہانگیر صاحب، بلاگ پر خوش آمدید، اھلا و سھلا، آمدنت باعث آبادی ما۔
جواب دیںحذف کریںتحریر پسند کرنے کا شکریہ، آپکا تبصرہ میرے لئے اعزاز ہے۔
بہن ام عروبہ صاحبہ، اتنے باذوق تبصرہ کیلئے شکریہ قبول فرمائیں۔ حالات خواہ کیسے رہیں ہمیں مایوس نہیںہونا چاہیئے۔ ایک بار پھر شکریہ
جواب دیںحذف کریںپیارے محمد احمد صاحب، خوش آمدید۔ پسندیدگی کیلئے اور تبصرہ کرنے کیلئے شکریہ قبول کریں۔
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمتہ اللہ
جواب دیںحذف کریںسلیم بھیا ماشإاللہ اچھی تحریر لکھی۔۔۔ شکست حال انسانوں کے حوصلے بلند کرنے کی اِس کاوش پر خوشی ہوئی
ڈالر کا ہر نیا نوٹ تو بڑھتے ہوئے سود کیساتھ ایشو ہوتا ہے اور پہلے سے ایشو ہوئے وے نوٹوں کی قیمت میں کمی اور ان پر لگے وے پرانے سود میں اضافے کا سبب بنا کرتا ہے ۔ انسان کو تو اپنی قیمت متواتر ہی لگواتے رہنی چاہیئے تاکہ اپنی قیمت کو مینٹین کرنے کیلئے بوقت ضرورت تبدیلیاں کی جا سکیں ۔ ایک دفعہ میں ہی پوری قیمت کا بتا دو تو بس پھر ہمیشہ ہی کیلئے ڈیویلیو ہوتے رہو ۔
جواب دیںحذف کریںسلیم بھای بھت اچھے، انسان کی واقع کوی قیمت نھین لیکن اپنے اپ کو اس معاسرے مئن سنبھال کے رکھنا بھت لازمی ھے۔ ورنھ لوک بھت جلدی ڈیویلیو کر دین گے۔
جواب دیںحذف کریںاپ کی ساری تھریر بھت اجھی ھوتی ھین شکریہ
ملک نواز سعودی عریبھ
یہ بات تو سولہ آنے درست ہے، اور ازمنہ قدیم سے یہ کہاوت چلی آرہی ہےکہ بندہ نہیں بندلتا بلکہ حالات بدل جاتے ہیں، آپ کا سلسلہ بہت اچھا ہے، جاری رکھئے اسے
جواب دیںحذف کریںالحمدللہ میں بلکل خیریت سے ہوں آپ سنائیں کیسے ہیں؟ اور کیا ہو رہا ہے؟
جواب دیںحذف کریںبهت خوب یہ بات تو سولہ آنے درست ہے،
جواب دیںحذف کریںعادل بھیا، آپکی بہت مہربانی کہ آپ نے میری تحریر کو پسند کیا۔ مقصد ہمت افزائی تھا اور لگتا ہے کہ پورا ہو گیا ہے۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریںپیارے ج ج س صاحب، مجھے آپ کے تبصرے سے کوئی سروکار نہیںہے، میرے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ نے فیس بک پر اسے لائیک کیا ہے۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریںجناب ملک نواز صاحب، بلاگ پر خوش آمدید، میری تحاریر پسند کرنے کیلئے شکریہ قبول کریں۔ تشریف لاتے رہا کریں
جواب دیںحذف کریںجناب ڈاکٹر افتخار راجہ صاحب، جی ہاں، لوگ نہیںحالات بدل جایا کرتے ہیں۔ تشریف آوری اور حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
جواب دیںحذف کریںجناب عبدالرحیم صاحب، بلاگ پر خوش آمدید، تائید کیلئے شکریہ قبول فرمائیں۔
جواب دیںحذف کریںاسلام و علیکم
جواب دیںحذف کریںکام کی باتیں آپ بہت اچھے پیرائے میں اپ بتاتے ہیں اس بات کا ملکہ اللہ تعالی نے اپ کہ دیا ہے اللہ کرے زور قلم اور زیادہ امین
ہمیشہ کی طرح عمدہ تحریر ہے۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
ماشاءاللہ سر جی بہت اچھا سبق دیا ہے بڑے آسان طریقے سے سمجھایا ہے
جواب دیںحذف کریںپیارے خرم ابن بشیر، بہت دنوں کے بعد آنا ہوا، پسندیدگی کیلئے شکریہ
جواب دیںحذف کریںبلکل ٹھیک انسان کو پہلے خود اپنی قدر کرنی چاہیے
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم محمد سلیم بھائی۔
جواب دیںحذف کریںآپ کا بلاگ پڑھنے کا یہ پہلا اتفاق ہے۔ مجھے آپ کے لکھنے اور پیغام رسانی کا یہ انداز بہت پسند آیا۔ ایک بات کی اور خوشی محسوس ہوئی کہ آپ نے میرے دل کی بات کو الفاظ بخشے ہیں۔ میرا بھی یہی ماننا ہے کہ انسان جب تک اپنی عزت خود نہیںکرتا، دوسرے اس کی عزت نہیں کرتے۔ جب تک وہ خود کو اہمیت نہیں دیتا، لوگ اس کی قدر و قیمت سے آگاہ نہیں ہوتے۔ انسان اپنا مقام خود بناتا ہے، اپنا آپ خود منواتا ہے اور جو ایسا نہ کرتے ہوئے محض دوسروں سے توقعات وابستہ رکھتے ہیں وہ ساری زندگی یا تو احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں یا پھر شکوہ شکایت جیسے مرض میں مبتلا۔
بہرحال آپ کی مثبت سوچ اور پیغام بہت سے لوگوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ بہت سے انسان ایسے ہیں جو کسی کے الفاظ سے سیکھ لیا کرتے ہیں۔ بے شک جس پر خدا مہربان ہو۔
بہت سی دعاؤں کے ساتھ۔ لکھنا جاری رکھیے گا۔ اللہ کرے زورٍقلم اور زیادہ۔
محترمہ سیدہ ناعمہ آصف صاحبہ، بلاگ پر خوش آمدید، اتنی توجہ کے ساتھ پڑھنے اور اتنے خلوص کے ساتھ تبصرہ کرنے پر آپکا بیحد مشکور ہوں۔ وقتا فوقتا تشریف لا کر راہنمائی کیا کریں۔
جواب دیںحذف کریںبھت اچھی تحریر ھے امید افزا اور حوصلھ بخش
جواب دیںحذف کریں