تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 16 فروری، 2014

کونپلیں - صحتمند غذاء


یمنی بھلے دنیا کے بدحال ترین معاشرے سے تعلق رکھتے ہوں مگر مہمان نوازی میں یہ پہلی صف میں کھڑے لوگ ہیں۔ عمدہ چائے اور بہترین قہوہ ان کی ثقافت اور پہچان ہے۔ آج بھی عرب ممالک میں جب ہمارے پاکستانی بھائی اپنوں کی منافع خوری اور بیمار تاجرانہ پالیسیوں سے بھاگ کر تسکین طبع کیلئے اچھی  چائے پینے کی طلب محسوس کرتے ہیں تو تلاش کرکے ان کی مشہور عدنی چائے ہی پیتے ہیں۔ میرے ایک یمنی دوست نے باربار میری بنی ہوئی چائے کی تعریف  اور ایسی عمدہ چائے بنانے کا نسخہ پوچھنے پر اصرار کیا تو میں بالآخر بول ہی پڑا؛  بھائی  پانی ابال کر چینی پتی ڈالو،  پتی کو اُبالا آئے تو دودھ ڈال کر واپس فیس بُک پر جا بیٹھو،   یاد آ جائے تو اتار کر پی لو، ورنہ یہ ترکیب دوبارہ دہرا دو۔

کچھ ایسا ہی پچھلے دنوں امریکہ سے آئے  ایک پاکستانی نژاد  دوست نے جب میرے پکے ہوئے چاولوں کی زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہوئے تعریف کی تو میں نے اُسے حقیقت پسندی کی طرف واپس لاتے ہوئے پوچھا؛ بھائی تمہیں آج آئے ہوئے بارہ دن ہو گئے ہیں، اس دوران  میں کیا  کسی ایسے شہر میں جانے کا بھی اتفاق ہوا جہاں پاکستانی یا عربی کھانے ملتے ہوں؟ کہنے لگا نہیں۔ میں نے کہا تو پھر ٹھیک ہے کہ بارہ دن چینی کھانے کھا کر ایسے پکے ہوئے چاول،  جنہیں میں نے مقدار میں ان  سے دوگنے پانی کے ساتھ رائس کُکر میں ڈالا ہو۔ اوپر سے فرائی پین میں پیاز بھون کر، ساتھ میں تھوڑا گرم مصالحہ کڑکڑا کر ڈال کر ڈھکنا بند اور دس منٹ کے اندر تیار کیا ہو  وہ یقیناً آپ کو بے مثال ہی لگیں گے۔

کیا زمانہ آیا ہے اب مائیں بھی اپنی بچیوں کو نہیں بتا رہیں کہ کہ بیٹی  خاوند کے دل کا راستہ معدے سے ہو کر جاتا ہے۔ بلکہ فخر سے کہا جاتا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو ہانڈی چولہے کے قریب بھی نہیں آنے دیا۔  ایسے میں کیا مردوں سے یہ توقع رکھی جائے کہ وہ  گھنٹوں چولہے کے سامنے  کھڑے ہوکر آپ کو چاول پکا کر کھلائیں گے۔

جب مزیدار کھانے کا مطلب چکن کیوبز کا اضافہ، چائنیز نمک،  اجی نو موتو کا استعمال اور سویا ساس یا اسی قبیل کے دوسرے کیمیکلز کا چھڑکاؤ ہو تو کون بتائے کہ صحتمند کھانے کیسے بنتے ہونگے؟ اگر ایک تندرست غذاء کیلئے چند گھنٹے نہیں چند دن کا وقت لگانا پڑجائے تو اچھی سے اچھی صابر خاتون بھی کہے گی بھاڑ میں گئی صحت۔ ایسے میں میں نہیں جانتا کہ ٹیلیویژن کے  بیسیوں کھانے پکانے کے چینلز کبھی صحتمند اور متوازن غذاء کے بارے میں بھی کچھ بتاتے ہونگے یا نہیں۔

آجکل کام سے تھک ہار کر  گھر لوٹے خاوند سے بھی دل لگی کا انداز کچھ ایسا ہوتا ہے چلو کہیں باہر چلتے ہیں اور ہوٹل سے جا کر کھانا کھاتے ہیں۔ باہر کے کھانوں میں مزے کے نام پر کیا کیا ظلم ڈھایا جاتا ہے اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی بس ایک بھیڑچال ہے جس پر نا چلنے والا غیر متمدن کہلاتا ہے۔ پورا دن گھر سے  باہر کی چیزیں کھانے والوں سے کہا جائے کہ اپنے بچے کو ایک چمچ میٹھا سوڈا، ایک چمچ بیکنگ پاؤڈر، کچھ چمچ سٹرک تیزاب ، ٹاٹری پاؤڈر، کپڑے دھونے والا سوڈا، کپڑے دھونے والا پاؤڈر اور تو اور تھوڑا سا بال صفا پاؤڈر بھی کھلا دو تو آپ کو پاگل کہا جائے گا، مگر سچ یہی ہے بھلے آپ اپنی آنکھیں بند کیئے رکھیں۔

 صحتمند اور متوازن غذاء کیلئے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال جسقدر ضروری ہے اس سے کوئی ذی شعور آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔ ٹماٹر، بھنڈیاں، بند گوبھی، پیاز، ادرک، کھمبیاں اور تھوم محض سبزیاں نہیں بیش قیمت دوائیں ہیں مگر  کیا کیجیئے کہ گھر دا پیر چُلہہ دا وٹا (گھر میں بیٹھا پیرومرشد گھر کے چولہے کے پاس پڑے بے مقصد مٹی کے ڈھیلے سے زیادہ قدروقیمت والا نہیں ہوتا) والا حساب ہے۔ البتہ اگر ڈاکٹر کہہ دے کہ صاحب جی اب اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ سبزیاں اُبال کر کھائیے اور چہل قدمی کیجیئے تو ایسے  ایسے  بزرگوار جو گوشت خوری سے کم پر راضی نہیں ہوتے تھے اب کھانستے، ہانپتے اور  کانپتے  گلیوں کوچوں  باغوں اور پارکوں کو رونق بخش رہے ہوتے ہیں ۔

مشرق بعید میں صبح سویرے حتٰی کہ سورج نکلنے  سے پہلے کسی پارک یا باغ میں چلے جائیں آپ کو  ایک جہان آباد ملے گا۔ بوڑھے ایسی ایسی ورزشیں کرتے دکھائی دیں گے جن کو ہم جیسا صحتمند ایک دن کر لے تو چھ دن مالشیں کراتا پھرے۔ چین کا سابقہ صدر جب جاپان کے دورے پر گیا تو وہاں قیام کے دوران اپنے ہوٹل کی کھڑکی سے جب نیچے پارک میں بوڑھوں کو ایکسرسائز کرتے دیکھا تو چپکے سے نکل کر ان میں جا ملا اور گھنٹہ بھر اُن کے ساتھ  ورزش کرتا رہا۔  اس دوران پروٹوکول والوں کو وقت پڑا رہا رہا۔

سبزیاں آپ کے  گردوں ،  جگر اور خون کی صفائی سے لیکر ہر پیچیدہ اور غیر پیچیدہ مرض کا ناصرف علاج ہیں بلکہ آپ کے غموں کو کم ، اُداسیوں کا مداوا،  ذہنی دباؤ کا خاتمہ  اور  دل کی گھٹن تک کو ٹھیک کرنے  فائدہ دیتی ہیں۔  مگر وائے افسوس کہ  ہمارے پاکستان میں سالانہ فی کس سبزیوں کا استعمال صرف 50 کلو گرام ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہر شخص سالانہ اوسطاً 105 کلوگرام سبزیاں استعمال کرتا ہے ،  طبی نقطہ نگاہ سے ہر شخص کیلئے سال میں کم از کم 73 سے 80 کلوگرام سبزیوں کااستعمال ضروری ہے ۔  چین میں تقریباً ہر شخص سال میں 311 سے 315 کلو گرام سبزیاں استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے چین میں شرح امراض نہ ہونے کے برابرہیں۔

بات محنت طلب کھانوں سے چلی تھی تو اسی طرف آتے ہیں۔ مشرق بعید میں سبزیوں کی دُکانوں یا ایسے ریسٹورنٹس پر جہاں آپ کو تازہ کھانا بنا کر دیا جاتا ہے وہاں آپ کی توجہ ٹرے میں اُگے ہوئے مختلف دالوں یا مٹروں کے شگوفوں (Sprouts) پر ضرور جاتی ہے۔ یہ شگوفے سلاد کے طور پر کچے یا ہلکے پکا کر کھائے جاتے ہیں۔ قدرت کی شان دیکھیئے کہ ان کی دالوں کو کھانے کی بجائے  ان دالوں کے شگوفوں کو کھانے سے چار گنا زیادہ وٹامن اور فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یہ شگوفے آپ کے جسم میں بہتر قوت مدافعت پیدا کرتے اور آپ کی صحت کا باعث بنتے ہیں


محض گندم کے شگوفوں کے فوائد پر اگر کچھ لکھا جائے تو ایک کتاب معرض وجود میں آ جائے؛ مثال کے طور پر انہیں سلاد میں یا ہلکا سا پکا کر کھانے سے آواز صاف ہوتی ہے، چہرے پر تازگی آتی ہے اور جسم کی خشکی کم ہوتی ہے، پیروں اور گھٹنوں کے درد  میں افاقہ ہوتا ہے، کمر کے مہرے مضبوط ہوتے ہیں، جسم کی توانائی اور نشاط بحال ہوتی ہے،  دماغ بہتر سوچنا شروع کرتا ہے، بلڈپریشر متوازن رہتا ہے، ذیابیطس میں اعتدال آتا ہے، زکام اور انفلوئنزا  ختم ہوتا ہے، جسم کو ایسے متوازن وٹامن میسر آتے ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی کا سبب بنتے ہیں، شادی پر آمادہ لوگوں کو کھانے سے ان کے ہاں ذہین  بچوں کی پیدائش ہوتی ہے  وغیرہ وغیرہ۔



 ان شگوفوں کو اُگانے کا طریقہ نہایت آسان اور سادہ سا ہے۔ بیجوں کو دھو کر اتنا سکھائیے کہ نمی برقرار ہو۔ کسی جالی دار ٹرے میں پھیلا کر اندھیری  اور مناسب حرارت والی جگہ پر رکھ دیجیئے کچھ ہی دنوں  میں پھوٹے یہ شگوفے آپ کے کھانے کیلئے تیار ہونگے ۔ آجکل معلومات کا سمندر آپ کی دسترس میں  اور اس موضوع کے بارے میں جاننا  آپ کیلئے بہت آسان سا کام ہے۔ شرط یہ ہے کہ آپ ایسی صحتمند غذاء کھانے پر اگر آمادہ ہوں تو۔ تے فیر کیہ خیال اے؟

9 تبصرے:

  1. بہت کمال کی تحریر ہے ، سلیم بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی اس پر عمل بھی کرے تو
    میرا تو یہ پسندیدہ موضوع ہے ،

    جواب دیںحذف کریں
  2. Knowledge main izafa hua he.achi baat batai ap he.main khud tu .kha lon per ghar walo ko kaise razi karon.

    جواب دیںحذف کریں
  3. جزاک اللہ ۔
    سلیم بھائی! ہمیشہ کی طرح آپ نے بہت ااچھی تحریر کو وجود دیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  4. Haji sahib, Main aisay ultay seeday tajrobay kerta rehta hoon, Isko bhee try zaroor karoon gha.

    جواب دیںحذف کریں
  5. سلیم بھائی ہمیشہ کوئی نہ کوئی اچھوتی اور کمال کی چیز لے کر آتے ہیں۔ آج کی تحریر پڑھتے پڑھتے ہی منہ میں پانی بھر آیا۔ کچی سبزیاں کھانے والوں کی لسٹ میں میرا نام بھی آخرمیں آتا ہے۔ ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں طرح طرح کی سبزیاں وافر مقدار میں دستیاب ہیں اور بدقسمتی یہ ہے کہ جو زہریلے سپرے اور کھاد ڈال کر ان کو اُگایا جاتا ہے وہ صد فیصد انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ پھر ہمارےگھروں میں جس طریقے سے سبزیوں کو پکایاجاتا ہے، ان کی ساری غذائی فوائد ضائع ہوجاتی ہیں۔اس تحریر میں آپ نے کمال کردیا ہے، اکثر ہمارے گھروں میں دالوں وغیرہ میں کونپلیں نکل آتی ہیں مگر لاعلمی کی وجہ سے ہم لوگ ان کوضائع کردیتے ہیں۔ اب پتہ چلا کہ یہ بھی فائدہ مند ہیں۔ میرے پاس کچھ دال اور گندم پڑی ہے، انشاء اللہ آج میں ان کو پراسس کروں گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. کچھ کھانے کے لیے زندہ رہتے ہیں اور کچھ زندہ رہنے کے لیے کھاتے ہیں ۔
    آپ نے اس پوسٹ میں گھر سے لے کر گھر داری تک اور کھانے سے لے کر اُس کے غذائی فوائد تک سب کچھ بہت خوبصورتی اور سادگی سے بیان کیا ہے۔اسی طرح اپنی تحریرکی جگمگاہٹ بکھیرتے رہیں۔
    بس ذرا سا سپراؤٹ کے ذائقے کے بارے میں بھی بتا دیں ۔ شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  7. لگتا ہے مجھے گھر داری سیکھنے کو آپ کا شاگرد بننا پڑے گا،گوشت اور چاول کھا کھا کے ہم تو بلڈ پریشر کے مریض ہو گئے اب آپ کی تحریر پڑھ کر سوچ رہا ہوں سبزیوں کو بھئ اذنِ عام بخش ہی دوں

    جواب دیںحذف کریں
  8. محبوب بھوپال22 فروری، 2014 کو 9:18 AM

    اسلام و علیکم
    سلیم بھائی یہاں تو متوازن غذا کا مسئلہ ہے اور اوپر سے آپ مشرق وسطیٰ کی سبزیاں اگانے کے چکر میں پڑ گئے
    ویسے آپ کے چاول پکانے کا طریقہ بہت پسند آیا۔ بچپن میں گڈے گڈیوں کا شادی پر بہنیں ایسا ہی کچھ پکایا کرتی تھیں۔
    مزا آ گیا واہ بائی واہ

    جواب دیںحذف کریں
  9. thanks for giving information in this world nothing possible without knowledge so i pray for your good health
    regards syed zulqurnain naqvi saudi arabia

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں